حالتِ عشق ایسی ہے جیسے کوئی بیمار ہو
پتھروں کے گھر میں کوئی کانچ کی دیوار ہو
چہرہ اس کا کیا ہی کہنا چاند سے بڑھ کے حسیں
جیسے وہ ظُلمت کدے میں نُور کا مینار ہو
اے مِرے رَشکِ قَمر دِل نشین و دلفریب
کُچھ درد کا کُچھ عِشق کا اور پیار کا اظہار ہو
محوْ ہیں آرائشِ گیسو میں وہ کچھ اس طرح
زُلف انکی ایسے ہے جیسے کوئی شَہکار ہو
حسرتِ دیدار ہے کُچھ اس طرح شاہ میر کو
ریت کے صحراوں میں جیسے کوئی گلزار ہو