اگر کاجل نہ پھیلے تو حسیں آنکھوں سے اپنی تم نظارہ پھر بچھڑتی شام کا کرنا فلک کے چاند کا کرنا پلٹتی موج کا کرنا وہ اڑتی خاک کا کرنا وہ پھیلی رات کا کرنا کبھی جو جاننا چاہو مرا گر حال تم جاناں