حجاب چہرے سے جب اس نے اتارا ہو گا
سوچ کیا دید کے قابل وہ نظارہ ہو گا
حالت زار رقیبوں کی کیا ہو گی اس دم
جب میرے یار نے زلفوں کو سنوارا ہو گا
سرِمحفل ہر کوئی جل گیا ہو گا
رو برو اس نے لیا نام جب ہمارا ہو گا
چھور کر سب کو ہو جائے وہ میرا فیصل۔۔۔
دشمنوں کو میرے کیونکر یہ گوارا ہو گا