ادھورے خوابوں کے خستہ کاغذ
سنبھال رکھنا ، حساب هوگا
وہ میری آہوں بھرے سب خطوں کو
نکال رکھنا ، حساب ہوگا
اس مہ جبیں کے وار سے
کون بچا ہے اب تک
وہ اک دو جو جی گئے انہیں
بلا کے رکھنا ، حساب ہوگا
ان آنسوؤں کی سبھی بوندیں
جب جب نکلی لہو لیے
آنکھوں کی کتاب کی وہ فہرست
نکال رکھنا ، حساب ہوگا