حسرتوں کے شمار میں گم ہوں
اس دلِ بیقرار میں گم ہوں
میرے اندر ہے میری ہر خواہش
میں تو اپنے وقار میں گم ہوں
دیکھتی ہے جو خواب چاہت کے
اُس نظر کے خمار میں گم ہوں
کوئی کِھلتی نہیں وفا کی کلی
کب سے بادِ بہار میں گم ہوں
کب یہ برسے گی پیار کی بارش
کب سے گرد و غبار میں گم ہوں
کون چھینے گا اب وفا وشمہ
میں دعا کے حصار میں گم ہوں