Add Poetry

حسرت کراہ مانگ تھی جسے دعا کہتے ہیں اکثر

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

حسرت کراہ مانگ تھی جسے دعا کہتے ہیں اکثر
تیری غم گساری سے نکلی اُسے صدا کہتے ہیں اکثر

وہ بکھرنے کا انتشار تیرے زلفوں میں بھی تھا
اُس بارشوں کے پہلے اندھیرے کو گھٹا کہتے ہیں اکثر

یہی ایک وجد جس میں غرض کا شائبہ نہیں
پھر بھی عشق عزم کو کیوں خطا کہتے ہیں اکثر

وہ نقل و شرب ہواؤں سے لیکر سانسوں میں پھیلی رہی
اور کون سی ہے تسکین جسے شفا کہتے ہیں اکثر

کئی ایسی باریکیاں جو کفارہ پذیر ہی نہیں مگر
اپنی جفائی ڈھانپ کر لوگ مجھے بے وفا کہتے ہیں اکثر

ثنا خوانی بھی کسی کی فطرت ہوتی ہے سنتوشؔ
یہ نوع انسان کیوں اُسے یوں فدا کہتے ہیں اکثر

 

Rate it:
Views: 330
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets