Add Poetry

حسرت کراہ مانگ تھی جسے دعا کہتے ہیں اکثر

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

حسرت کراہ مانگ تھی جسے دعا کہتے ہیں اکثر
تیری غم گساری سے نکلی اُسے صدا کہتے ہیں اکثر

وہ بکھرنے کا انتشار تیرے زلفوں میں بھی تھا
اُس بارشوں کے پہلے اندھیرے کو گھٹا کہتے ہیں اکثر

یہی ایک وجد جس میں غرض کا شائبہ نہیں
پھر بھی عشق عزم کو کیوں خطا کہتے ہیں اکثر

وہ نقل و شرب ہواؤں سے لیکر سانسوں میں پھیلی رہی
اور کون سی ہے تسکین جسے شفا کہتے ہیں اکثر

کئی ایسی باریکیاں جو کفارہ پذیر ہی نہیں مگر
اپنی جفائی ڈھانپ کر لوگ مجھے بے وفا کہتے ہیں اکثر

ثنا خوانی بھی کسی کی فطرت ہوتی ہے سنتوشؔ
یہ نوع انسان کیوں اُسے یوں فدا کہتے ہیں اکثر

 

Rate it:
Views: 282
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets