کئی موقع آ کر گزر گئے، نہ بجھی نگاہ کی تشنگی کبھی وہ موقع سے نہ آ سکے، کبھی ہم نے موقع گنوا دیا میرے گھر کی شمع گواہ ہے، کئی الجھنیں رہیں رات بھر کبھی یاد کیا، کبھی خط لکھا، کبھی خط لکھ کے جلا دیا