اک حسیں صورت کو دل کا آزار بنا لیا ہے
ہم نے خود کو تمہارا بیمار بنا لیا ہے
تمہاری یادیں دل سے جانے کا نام نہ لیتی تھیں
دل کے کونے میں اک مزار بنا لیا ہے
میری زندگی اب تیرے ہاتھ ہے جاناں
تجھے اپنی زیست کا مختار بنا لیا ہے
تیری الفت کا دم بھرنے کے بعد
اپنے شب و روز کو دشوار بنا لیا ہے
تم نے میری محبت کا اقرار کر کے
میری حیات کے شراروں کو گلزار بنا لیا ہے