Add Poetry

حَد سے سِوا ہوئی ، جو مری آرزُوئے دوست

Poet: عنایت الرحمان By: عنایت الرحمان, ایبٹ آباد

حَد سے سِوا ہوئی ، جو مری آرزُوئے دوست
لیتا قدم کہیں کو میں ، اُٹھتے تھے سُوئے دوست

دونوں کی اک سی یاد ہے ، دونوں کا ایک داغ
آدم کو جیسے خُلد ہے ، ہم کو ہے کُوئے دوست

وجہِ نشاط و عیش ہیں ، پر صُورتیں الگ
اُن کو ہِلالِ عید ھے ، ہم کو ھے رُوئے دوست

ہر زخم ھے کہ ، ایک مہکتا ہوا گلاب
گلزار کر گئی ہے ہمیں، جُستجُوئے دوست

اغیار کے لئے ، تو تِرے بحرِ التفات
ہم تک کبھی نہ آئی کوئی آبجُوئے دوست

بحرِ بلا میں جائے پناہ ، اِک کشتئ اُمید
لیکن کہاں نصیب اُسے ، جسکے تم ہُوئے دوست

تھا درد کتنا میری حکایت میں ، تب کُھلا
دل خُون ، رنگ زرد تھا ، آشفتہ مُوئے دوست

Rate it:
Views: 363
03 Nov, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets