خاموشی ٹوٹ جاتی ہے

Poet: Usman Tarar By: Usman Tarar, Hafizabad

سنو
بڑا مان ہے نا تمہیں اپنے لہجے پر
اپنی گویائی پر
مگر کچھ دیر نہیں لگتی رسوائی پر
میری خاموشی کو میری کمزوری نہ سمجھ
خاموشی جب ٹوٹتی ہے تو طوفان اٹھتے ہیں
جس کی زد میں کوئی ایک نہیں آتا
دیے سب کے بجھتے ہیں
گھر سب کے اجڑتے ہیں
آشیاں سب کے گرتے ہیں
زرد پتوں نے تو گرنا ہی ہوتا ہے
مگر
بہت سے ہرے درخت بھی
طوفان کی بھینٹ چڑھتے ہیں
ذرا اب سوچ کہ کہنا جو بھی تم نے کہنا ہے
آواز خواہ ہوا کی ہو
خاموشی ٹوٹ جاتی ہے

Rate it:
Views: 1415
17 Oct, 2008