خاموشی کی سرگوشیاں محسوس تو کرو
کبھی ہوش کی مدہوشیاں محسوس تو کرو
کہتا ہے یہ خاموش سمندر سکون سے
موجوں کی سرفروشیاں محسوس تو کرو
ساحل پہ لکھے نام کو آغوش میں لیتے ہوئے
لہروں کی گرمجوشیاں محسوس تو کرو
رَخ پہ عیاں سنجیدگی سے دھوکہ نہ کھاؤ
آنکھوں میں چَھپی شوخیاں محسوس تو کرو
ہوش و خرد میں بھی جنون کا مزہ ملے
مجذوب کی خاموشیاں محسوس تو کرو
پھولوں کا انتظار بس بہار ہی میں کیوں
بے موسمی گَل پوشیاں محسوس تو کرو
ہر رنگ میں خوبی ہے ہر شے حسین ہے
حَسنِ ازل کی خوبیاں محسوس تو کرو
آنکھوں کا نور دل کا سرور چہرے کا نکھار
قدرت کی یہ رعنائیاں محسوس تو کرو
قہقہوں کے درمیاں کبھی کسی گوشے میں
عظمٰی دبی تنہائیاں محسوس تو کرو