خاک سے خاک ہوتے جارہے ہیں
بہت کربناک ہوتے جارہے ہیں
تیری یادوں کے سائے سائے
وصلِ گل زرد ہوتے جارہے ہیں
اب کے تو بہار کی شوخی بھی نہ رنگ لائی
بسنتی آنچل بے رنگ ہوتے جارہے ہیں
کتنا خوش ہے موسم رنگین رت سے مل کر
زرد رت سے مراسم مدھم ہوتے جارہے ہیں