خبر کیا برا یا بھلا پا رہی ہوں
کہ شعر و سخن کوہی پا آرہی ہوں
نمازِ محبت قضا جو ہوئی تھی
ترے عشق میں وہ ادا جا رہی ہوں
مرے کام کو خاک سمجھے زمانہ
میں خود بے خبر ہوں یہ دکھلا رہی ہوں
زمانے کی نظروں میں گر چہ بری ہوں
میں اپنی طرف سےہی سمجھا رہی ہوں
جفا کی جو تونے تو مڑ کر نہ دیکھا
میں پھر بھی ترا ہی یہ دہرا رہی ہوں
اسے دل سے وشمہ بھلائے گی کیسے
جسے سانس کے زیر اتارا رہی ہوں