ختم ہے انتظار آج کی شب
اور ہے وصلِ یار آج کی شب
میرے ویران دل کے آنگن میں
لے کے آئی بہار آج کی شب
جی یھ چاہتا ہے وقت تھم جائے
اتنی ہے پروقار آج کی شب
سر کو رکھ کر تمہارے پہلو پہ
اپنی مانیں گے ہار آج کی شب
اپنی خوشبو کو روح میں میری
رفتہ رفتہ اتار آج کی شب
اور زیادہ ہو یہ دعا ہے جواد
جتنا ہم میں ہے پیار آج کی شب