زمانے کی پرواہ کس نے کی ہے
تجھے پانے کا بس خیال رہا ہے
خدا جانتا ہے یا دیوارِ مکان جاناں!
بنا ترے میرا جو حال رہا ہے
گر مجھ سے نہیں تو محبت کس سے ہے؟
بے چینیوں میں گونجھتا سوال رہا ہے
عشق کے مسافر ہزاروں میں ہیں مگر
اکیلا راہوں میں ترا نہالؔ رہا ہے