خدا نے اگر یہ جہاں نہ بنایا ہوتا
سوچتا ہوں نہ زندگی کا ستایا ہوتا
نہ سہتا غم نہ ہوتے درد ہزاروں
روح و قلب میں سکوں کو بسایا ہوتا
ہر انسان میں روپ اک سا سما کر
اپنے تصور میں مجھ کو بھی لایا ہوتا
کر لیتا خود کشی سب امنگیں چھوڑ کر
قاتل کو مجرم نہ اگر ٹھرایا ہوتا
ہوتی چاہت میری اگر میرے یار کو خالد
تو در در کی ٹھوکروں سے بچایا ہوتا