خدا کچھ ایسی بصیرت سے آ شنائی دے
برُوئے آ ئینہ چہرہ مجھے دِکھائی دے
اے شرق و غرب کے بے تاج بادشاہ بتا
یہ کیا غضب ہے کہ دنیا ترِی دوہائی دے
ہے کوئی کھیل نہیں معاملہ وفاوْں کا
اگر حساب مرِا کر تو پائی پائی دے
بہار آ تے ہی کیا جانے کیا ہوا مجھکو
ہر ایک پھول میں صورت تری دِکھائی دے
کبھی تو وقت دکھائے وہ معجزہ انور
کہ میں جو بات کہوں، آ پ کو سنائی دے