اب جو تم لوٹ کے آؤ بھی تو کیا رکھا ہے
دل کے سب شہر جلے، آنکھ کے دریا سوکھے
کوئی جل تھل نہ رہا خون کی شریانوں میں
ایک ہی سال میں یہ جسم کی دیوار گری
پھول شاخوں پہ کھڑے تھے
کہ اچانک ٹوٹے، اور ہم سوچا کیے
تم نہیں آؤ گے
اب جو آنا ہے تو یہ بات سمجھ لو پہلے
تھوک کے خون سے نفرت تو نہیں کھاؤ گے
زرد چہرے سے کہیں ڈر تو نہیں جاؤ گے
ٹوٹ کر پیار کرو گے
کہ پلٹ جاؤ گے ..... پلٹ جاؤ گے