خوابوں کی دہلیز پہ سونا اچھا لگتا ہے
کچھ لمحوں کو اُس کا ہونا اچھا لگتا ہے
کھیل کھیل میں جیون بھر کے دکھ مِٹ جاتے ہیں
کھو کر پانا، پاکر کھونا اچھا لگتا ہے
دل والوں کو دیکھ کے وہ ایسے خوش ہوتا ہے
بچھے کو جس طرح کھلونا اچھا لگتا ہے
ہجر کا موسم ہو اور کوئی آس نہ باقی ہو
پلکوں میں تب اشک پرونا اچھا لگتا ہے
کبھی کبھی دل بھر آتا ہے ہنستے ہنستے بھی
کبھی کبھی منہ پھیر کے رونا اچھا لگتا ہے