وقت کی بے نوا لہروں کا بھروسہ ہی کیا
خواب تو خواب ہیں خوابوں کا بھروسہ ہی کیا
آج موقع ہے ذرا رنگ کی باتیں چھیڑو
حبس کے راج میں پھولوں کا بھروسہ ہی کیا
ضبط کے لاکھ تراشو گی بہانے پیاری
یہ چھلک جائیں گے اشکوں کا بھروسہ ہی کیا
آ مری جان زندگی کو مکمل کر لیں
وقت بے دید ہے سانسوں کا بھروسہ ہی کیا
حسن کو دیکھ کے یہ ٹوٹ بھی تو جاتے ہیں
عکس کو تھامئے شیشوں کا بھروسہ ہی کیا
یہ کسی نظم کی پابند کہاں ہوتی ہیں
جان من سوچ لو یادوں کا بھروسہ ہی کیا
دید کیا چیز ہے کرنوں کی ایک کوزہ گری
ٹھہرنا منظرو ،کرنوں کا بھروسہ ہی کیا
زندگی روح کے رشتوں سے ہی مزین ہے
کب کہاں چھوڑ دیں جسموں کا بھروسہ ہی کیا
آپ کچھ دن مرے شعروں سے تغافل برتو
دل میں چبھ جائیں گے لفظوں کا بھروسہ ہی کیا