کاش مرا بھی کوئی کھر کوئی مسکن ہوتا
دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی انکھوں سے
خواب تیری ہی رفاقت کے سدا
دیکھتی ہوں مین کسی گھر کو تو ہوں لگتا ہے
بس یہی گھر ہے مرا ہاں مرا مسکن ہے یہی
نیند آجائے سکوں بخش مجھے اس گھر میں
زندگی کو مرے بس چیں کی سوغات ملے
کاش مرا بھی گھر کوئی مسکن ہوتا
رنگ اس گھر کا خاکی مائل اور سفید
انکھ رکھتی میں کھلیِ ،خواب میں بھر کھو جاتی
" در پہ اس گھر کے ہو تحریر عبارت "وشمہ
کاش مرا بھی کوئی گھر کوئی مسکن ہوتا
دیکھتی خواب میں اس گھر میں کھلی آنکھوں سے
خواب بس خواب ترے