خواب در خواب کا جہاں ہو تم
کون جانے ہے کب کہاں ہو تم
میں ہوں آگ ایک آگ پل کی آگ
میری لُو شعلہ اور دھواں ہو تُم
میں کہ ویران دشت کا خوگر
کیسے بھٹکوں کہ پاسباں ہو تم
میں زمیں ہوں تمہارے قدموں کی
اور مرے سر کا آسماں ہو تُم
کون جانے کہ اب وہاں ہوں میں
کون جانے کہ اب یہاں ہو تُم