چند خواب سہانے لے کر آغاز سفر کیا تھا میں نے اس قدر لمبا ہوا سفر کے منزل بھی اب مجھے یاد نہیں خوابوں کو بھی تعبیر مل نا سکی اور رخت سفر بھی ختم ہوا پیچھے مڑ کر جو دیکھتا ہوں ڈار تو تنہائیوں کے سوا کجھ نہیں