یقین مانو عذاب دیکھے ہیں
جب سے تیرے خواب دیکھے ہیں
کھولے جب بند محبت نامے
ہر صفحے پہ سوکھے گلاب دیکھے ہیں
اک تیری چاہ کر کے دیکھ کیا ظلم کیا
لمحے اپنے بیتاب دیکھے ہیں
جن کا کوئی حساب نہیں ہوتا
ایسے اعمال بےے حساب دیکھے ہیں
تقدیر سے مٹا کے تیرے نشاں
عجب لکیروں کے جواب دیکھے ہیں
رات کی وحشتوں سے کر کے دوستی
روٹھے مہتاب دیکھے ہیں
کر کے محبت اک انسان سے ماریہ
دوغلے احباب دیکھے ہیں