خواہشیں اوڑھ کر چلا آیا میں تجھے چھوڑ کر چلا آیا ایک مدت سے میری تاک میں تھا غم ترا، دوڑ کر چلا آیا اتنی بے چہرگی تھی، کیا کرتا آئینہ توڑ کر چلا آیا