خواہ مخواہ دُوریوں کے مباحثے میں مت پڑنا
ہم تم سے دُور کیوں ہیں، اِس قصے میں مت پڑنا
تصورِ جاناں، میں کھوئے رہتے ہیں اکثر
تصور ۔ ۔ ۔ ۔ حماقتِ مُصور میں مت پڑنا
مُنتظر تیرے ہیں، ہے انتظار بھی تیرا
ہجر و وصال کے اِس مسلے میں مت پڑنا
منظورِ نظر تم ہو، تم ہی متاعِ کُل
طلسم ۔ ۔ ۔ ۔ طلعتِ یاراں میں مت پڑنا
ہم تیرے اور صرف تیرے ہی رہینگے
تُم سے یہ عرض ہے کہ مثلث میں مت پڑنا
خُورشید لے کے آئیگا، خوشی کی نوید
مانو ۔ کے وتیرہ شعروں میں مت پڑنا