خودی کی حالتوں پہ کوئی نگران نہ ملا

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

خودی کی حالتوں پہ کوئی نگران نہ ملا
جیسے اپنی زندگی کو بھی کوئی عنوان نہ ملا

جو بھی راہ دیکھی بس چلتا ہے گیا
منزل ہی پوچھ لیتا مگر دھنوان نہ ملا

میں اِن فضاؤں میں بدر ہوکے رہہ گیا
اور تیرے آنچل کو کوئی بادباں نہ ملا

یادوں میں اُن کی آہٹیں بھی آجاتی تھی
اِن سلگتے خوابوں کو کوئی دربان نہ ملا

اس جہاں کی ہر تحکیم سے مجھے انکار تھا
اور تیرے رُخسار سے بھی کوئی فرمان نہ ملا

وہ ہم سے بڑا پردہ رکھتے تھے سنتوشؔ
کہ میرا ہی مجھ میں کوئی بِدوان نہ ملا

 

Rate it:
Views: 305
06 Feb, 2011