کیا یہی تھی ظالم خود داری تیری
جا رے جا دیکھ لی وفاشعاری تیری
دل کو دھکیل دیا آتش عشق میں
کہاں مر کھپ گئی ہشیاری تیری؟
تو تنہائی پسند اور ہم آزاد خیال
پھر کیسے جمے دل کو یاری تیری؟
تو بھی برائے نام کا پیار کرتا ھے
چہرے سے جھلکتی ھے بیزاری تیری
بس تھوڑا اور انتظار اے دل نادان
عنقریب ختم ہونے کو ھے بیقراری تیری
اسد اسکی صحت پر کچھ فرق نہیں پڑنا
ماتم تیرا بے کار ھے گریہ زاری تیری