خود وہ آتا نہیں تو کیا غم ہے
یاد آتا ہے یہ ہی کیا کم ہے
سانس بھرنا عذاب لگتا ہے
دل سلگتا ہے آنکھ بھی نم ہے
چاہتوں کے سفر میں لٹ جانا
احترام مزاج جانم ہے
یاد کے بے کراں سمندر میں
پانیوں کا مزاج برہم ہے
آنکھ میں اترے موسموں کی قسم
موسم چشم آج نم نم ہے
زندگی چاہتی ہے ملنا ہمیں
اور فرصت ہمیں ذرا کم ہے
وامق ان سے گلہ تو کیا ہوگا
ہم سے اپنا نصیب برہم ہے