ہر دن ہے محبت کا ہر رات محبت کی
ہم اہل محبت میں ہر بات محبت کی
ہم درد کے ماروں کا اتنا سا حوالا ہے
تنہائی ہے گہر اپنا اور ذات محبت کی
سینے میں اترتے ہیں الحام محبت کے
آنکھوں سے برستی ہے برسات محبت کی
ان خاک نشینوں سے رونق ہے زمانے میں
جو بانٹتے پھرتے ہیں خیرات محبت کی
دولت کے خداؤں نے دیکھی ہی نہیں شاید
دامن میں غریبوں کے بہتات محبت کی
ہر روپ میں ہوتی ہے ایمان بھر صورت
کیا جیت محبت کی کیا مات محبت کی