خوشی بانٹی ہے سب رقیبوں میں
کیا محبت ہے اب ادیبوں میں
آج بوتے ہیں بیچ الفت کا
مل ہی جائے گا پھل نصیبوں میں
مفلسی ہے ، بے روزگاری یہاں
درد رہتا ہے اب غریبوں میں
درد دل نے عجب ہے وار کیا
لہر پھیلی ہے اب طبیبوں میں
ہاتھ قسمت کی کیا لکیریں ہیں
کھیل اپنے ہیں سب نصیبوں میں
آج مطلب کی دوستی ہے میاں
آج کچھ بھی نہیں حبیبوں میں