خوشی کی مری نیک تفسیر تو ہے
غموں کی مرے ایک اکسیر تو ہے
جسے دیکھ کر حور سمجھا تھا میں نے
اسی خواب کی سچی تعبیر تو ہے
مقدر چمک جائے جس سے کسی کا
بلا شک خودی ایسی تنویر تو ہے
ہے مایوس تو کس لئے چل ابھی چل
کہ تقدیر کی عین تدبیر تو ہے
وہ روتا گیا یاد میں تیری بد بخت
کہ نادرؔ کے دل کا جو دلگیر تو ہے