خیالوں کی آوارگی تو بڑے عقاب اڑاتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

خیالوں کی آوارگی تو بڑے عقاب اڑاتی ہے
جن کے پنکھ نہیں ہوتے ان کی مات ہوتی ہے

تیری بے رخی سے ہوا آتش لے کر
اِن صحراؤں میں پھر خلاب اڑاتی ہے

نفیس حسرتوں کا انوکھاپن تو دیکھو
کہ ہر خوشی ایک عذاب لاتی ہے

میری زندگی ہے، تم چاہو تو خیانت کرلو
لیکن یہ چیز ایسی کہ اپنا حساب لیتی ہے

جس کو چھُوہا وہ ستوں کا پایا نکلا
میری بندگی بھی کتنے عِتاب دیتی ہے

اک گستاخ نگاہ چلو تباہی ہی کہیں مگر
تیری ادا بھی کون سے آداب لاتی ہے

 

Rate it:
Views: 751
08 Jan, 2011