رات آنگن میں چاند اترتے دیکھا
چاندنی کو چار سو بکھرتے دیکھا
جھلمل کر رہی تھی ستاروں کی چادر
غم جہاں کو پہلو سرکتے دیکھا
نور کا ہالہ تھا یا مجسم کوئی
خواب حقیقت میں بدلتے دیکھا
سب باتیں کیں آج دل نے
مدتوں بعد آرزؤں کو بہلتے دیکھا
جسم پتھر بن گیا حیرانی میں
روح کو نکل کر جھومتے دیکھا
کوئی راگ تھا یا نغمہ بلبل کا
یادوں کے دریچے کھلتے دیکھا
سحرآئی تو یوں ٹوٹا سب طلسم
رخسار گل پر آنسو سرکتے دیکھا