دائیں بائیں یُوں دیکھتی ہو کیا
سامنے ہُوں تو ڈھونڈتی ہو کیا
دل محلّے اُجڑ گئے کب کے
کھنڈروں میں ہی رہ رہی ہو کیا
دھندلی سی کیوں دِکھ رہی ہو تم
تم مری آنکھ سے بَری ہو کیا
مجھ کو میں سُونا سُونا لگتا ہوں
بانہوں میں ہو کہ بھی نہی ہو کیا
میں تمھیں کیوں سمجھ نہیں پاتا
تم بہت تیز بولتی ہو کیا
واقعی، دل کہیں نہیں لگتا؟
مجھ سے پیچھا چُھڑا چکی ہو کیا
خیر چھوڑو یہ عشق کی باتیں
تم بھلا کوئی دل جلی ہو کیا
میں کیا جانوں کیا کہہ دیا میں نے
تم بتاؤ خفا ہوئی ہو کیا
میں بھی اب یاں سے جانے والا ہوں
کیا کہا؟ تم کہیں چلی ہو کیا