دردِ دل جب دے وہی جو ہے دوائے دردِ دل
پھر سنائیں کس کو جاکر ہم صدائے دردِ دل
رات ساری کروٹیں بدلیں ستاروں کو گنیں
دیکھیے کس طور سے ہم کو ستائے دردِ دل
ابتدائے درد میں ہی جاں لبوں پر آگئی
دیکھیے ہوتی کہاں ہے انتہائے دردِ دل
جب تلک وہ پاس ہوں تو دور رہتا ہے مگر
دور وہ جائیں کبھی تو پاس آئے دردِ دل
تیری صورت جب تلک آئے نہ میرے روبرو
کس طرح پھر میرے ہمدم چین پائے دردِ دل
دن تو کٹ جاتا ہے دنیا کے جھمیلوں میں مگر
رات جب آئے تو اپنے ساتھ لائے دردِ دل
میں سکونِ دل کی خاطر کوئے جاناں کو چلوں
کوئے جاناں میں جو پہنچوں بڑھتا جائے دردِ دل
یاد اس کی رات بھر آتی رہی مجھکو فہیم
رات بھر کرتا رہا میں ہائے ہائے دردِ دل