درد رگ رگ میں اترجائے تو پھر نیندکہاں
بے اثر آہ اگر جائے تو پھر نیند کہاں
تیرا دیدار نہ پا کر تیرا دیوانہ اگر
تیرےکوچے سےگزر جائے تو پھر نیندکہاں
زندگی تیرے ستائے ہوئے ہر اک دل کا
جب سکوں چین ہی مر جائے تو پھر نیند کہاں
عمر بهر ساتھ نبهانے کا کسی سے کوئی
کر کے وعدہ جو مکر جائے تو پھر نیند کہاں
اپنے حالات کے لاشے پہ بہا کر آنسو
دامن اشکوں سے ہی بهر جائے تو پھر نیند کہاں
کرکے مزدوری و محنت بهی کوئی ائے دلکش
ہاتھ خالی لئے گهر جائے تو پھر نیند کہاں