غم کہ بادل آتے ہیں اور ٹل جاتے ہیں
درد سہہ کراہل دل سنبھل جاتےہیں
زمانے کی روش ہی کچھ ایسی ہے
موسم کی طرح انسان بدل جاتےہیں
سوچتے ہیں ہم کیسےاپنادفاع کریں
جب ان آنکھوں کےتیرچل جاتےہیں
وہ جب آتے ہیں میری بزم خیال میں
خوشی کے مارے ہم مچل جاتےہیں
مصائب سےوہ کبھی گھبراتےنہیں
جودرد کےسانچے میں ڈھل جاتےہیں