آئے ہو تو درد عشق کی دوا کر جانا
تم نصیب جان ہو دو پل زرا ٹھہر جانا
دور سورج کے ندیا میں ڈوبنے سے پہلے
تم میری روح کے سرابوں میں اتر جانا
راہ عشق کے رنگ بھی عجب نرالے ھیں
عشق جاناں میں کبھی جاں سے گزر جانا
ٹھٹھرتی شام کی آغوش میں سمٹے ہو ئے
نئی صبح کے لئے رات بھر میں سنور جانا
صبا نے دیکھا نہیں مڑ کر کبھی آتے جاتے
کسی کے شر سے پھولوں کا یوں بکھر جانا
رواج عشق یہ نہیں کہ دو پل گراں گزر ے
لطف عشق میں تو صدیوں کا بھی اثر جانا
یادش بخیر
وہ لب کہ تراشے ہوئے ہیروں کی طر ح
وہ زلفیں کہ گھٹاؤں کا سماں لگنا
لو دیتے ہوئے عارض کی سرخیوں کا اثر
مہکتے پھو لوں کا سر اٹھا کے حیراں لگنا
وہ آنکھیں کہ خوابوں میں ڈوبے ہوئےنگینے
وہ چشم کہ آہو کا جنگل میں پریشاں لگنا
درد عشق ہے کہ جیون کا جنوں عارف
ہر شے میں تر ے سایوں کا گماں لگنا