درد چھپائے ہیں میں نے بہت اپنے سینے میں
کھائے ہیں زخم کتنے ہم نے اپنے جینے میں
ہر کوئی کرتا ہے تصور بوجھ مجھے نہ جانے کیوں
مرتا ہوں کئی بار، کئی بار جیتا ہوں مہینے میں
ہے جو کوئی سنے میری درد بھری داستان
آئے گی زخموں کی بو اب میرے پسینے میں
اب جو بھر گیا دل میرا غموں سے
حرج کیا ہے پھر ساقی پینے پلانے میں
رس رہا ہے ہر زخم سے اب تو خون میرا
کیا فائدہ ہو گا اب شاکر زخموں کو سینے میں