درد ہو جانکنی کا عالم ہو
ایسا کیا ہے کہ جس کا ماتم ہو
کوئی غم اب بُرا نہیں لگتا
اب جو غم ہو، بہت بُرا غم ہو
اور بھی زیست کی بڑھا مشکل
چاہتا کون ہے کہ اب کم ہو
ہجر کو شادمان رہنے دے
وصل کے بھاگ میں تو ماتم ہو
خامیاں دور کر، بنا پھر سے
خاک شائد ابھی بھی کچھ نم ہو
جسم کو ڈھانپنا ہی مقصد ہے
پھر وہ کھدر ملے، یا ریشم ہو
اُس کا آنا مریض چاہے گا
کچھ ضروری نہیں کہ مرہم ہو
ساتھ اُسکا ہو ، شام ہو اظہر
اور لو بھی دیئے کی مدھم ہو