پرنم ہوں دل میں درد ہے اک چھایا ہوا
روٹھہ گئےجنکی خاطر تھا گلشن سجایا ہوا
کرتے تھے فقط دل لگی ہم تو یوں ہی
کل ہی دیکھاان کے چہرے پہ غصّہ آیا ہوا
وہ کیا روٹھے کہ دنیا اجڑ گئی میری
لٹ گیا میرا سب کچھ، میں نے جو تھا کمایا ہوا
آ جاۓ جو موت تو غور سے دیکھنا میت کو میری
پا لو گےتم بھی ہوتا ہے کس طرح اپنوں کا ستایا ہوا
ذرا سنبھل کے چلنا، یہ دیس ہے ان ہی کا
کچھ کام کا نہیں بعد کا پچھتایا ہوا
زبان تو رک گئی نہ روک سکا آنکھوں کو میں
دیکھا نہ گیا زلفوں کو گالوں پہ یوں پھیلایا ہوا
میری خوشیوں کی انتہا اگر پوچھتے ہو دوستو
مدتوں مانگی دعائیں دیکھوں چہرا ان کا مسکرایا ہوا
میری ہر خوشی پہ پہرا ہے ستم گر زمانے کا
لگتا ہے امیر یہ زمانہ بھی انہی کا سکھایا ہوا