دریا اُداس آنکھ میں ہے سوگوار کیوں
اک دل ہے میرے ساتھ مگر بیقرار کیوں
کتنے طویل ہیں مرے ایّامِ مفلسی
اُس کو ہے میرے حال پہ ہی اختیار کیوں
میرا سکون ، میری وہ خوشیاں خرید کر
کرتا ہے مجھ سے درد کا ہی کاروبار کیوں
جس کے سبب کسی کو بھی عزّت نہیں نصیب
پھر بھی وہ سارے شہر میں ہے باوقار کیوں
ہر سمت خوں کی بارشیں ، منظر عجیب ہیں
دامن وفا کا دیس میں ہے تار تار کیوں
سردی ، تمہاری یاد ہے اور اس کے ساتھ ساتھ
چائے کا دور چل رہا ہے بار بار کیوں
رکھی ہے آپ نے یہاں کانٹوں سے دوستی
وشمہ تمہارے حُسن کا صدقہ ، بہار کیوں ؟