Add Poetry

دریا گزر گئے ہیں سمندر نہیں ملا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

دریا گزر گئے ہیں سمندر نہیں ملا
پیاسی رہی میں کتنی سکندر نہیں ملا

اس جیسا دوسرا نہ سمایا نگاہ میں
کتنے حسین آنکھوں سے پیکر نہیں ملا

کچھ تیر میرے سینے میں پیوست ہو گئے
کچھ تیر میرے سینے سے خنجر نہیں ملا

آنسو بیان کرنے سے قاصر رہے جنہیں
کیا کیا نہ زخم کا یہ ستمگر نہیں ملا

اک چوٹ دل پہ لگتی رہی ہے تمام شب
دل کی زمیں سے یادوں کا لشکر نہیں ملا

وہ ضبط تھا کہ آہ نہ نکلی زبان سے
دل پہ ہمارے کتنے ہی منظر نہیں ملا

وشمہ اس آفتاب میں جوہر ہے اس قدر
جس نے کسی کو اپنا بھی دلبر نہیں ملا
 

Rate it:
Views: 669
10 Nov, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا تُمہاری یاد میں دِل کا نِظام کس کا تھا؟
یہ اِضطراب، یہ شوقِ دَوام کس کا تھا؟
جو بے نَقاب ہوا خواب میں، بتایا نہیں،
یہ حُسن، یہ نگہِ خوش کَلام کس کا تھا؟
سَکوتِ شَب میں جو دِل کو جَلا گیا آخر،
چَراغ کون تھا، شُعلۂ خام کس کا تھا؟
تُمہارے بعد جو تَنہائی کا سَفر گُزرا،
ہر ایک موڑ پہ سایہ، سَلام کس کا تھا؟
جو لَب ہِلے نہ کبھی، اَشک بَن کے بَہتا رہا،
وہ غَم تُمہارا تھا یا میرا نام کس کا تھا؟
جو زَخم دے کے بھی چُپ تھا، وہ شَخص کیسا تھا؟
نہ پُوچھ مجھ سے، وُہی اِنتقام کس کا تھا؟
دھُواں تھا دِل میں، مَگر روشنی سی باقی تھی،
جَلا جو خواب، وُہی احتشام کس کا تھا؟
جو زِندگی کو بِکھرنے سے روک لیتا تھا،
وہ حَرف، وہ دُعا، وہ کَلام کس کا تھا؟
سُنے بغیر جو خاموش ہو گیا مظہرؔ،
وہ آخری سا دِل آشوب جام کس کا تھا؟
نَظر میں عَکس رہا، دِل میں چُپ سا طُوفاں تھا،
یہ بے قَراری، یہ وَجد و قیام کس کا تھا؟
جو دَستِ غیر سے خط بھی ملا تو حَیرت تھی،
بِکھرتے حَرف میں وہ اِحترام کس کا تھا؟
کہیں سے آئی صَدا، اور سَب لَرز سے گئے،
یہ کَیف، یہ اَثر، یہ پَیام کس کا تھا؟
تُمہیں جو کہتے ہیں مظہرؔ وَفا سے دُور ہوا،
بَتاؤ ان کو، وُہی تو غُلام کس کا تھا؟
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets