دریچوں سے
Poet: Nawaz By: Bin Muhammad, dil seوہ اپنے گھر کے دریچوں سے جھانکتا کم ہے
 تعلقات تو اب بھی ہیں رابطہ کم ہے
 
 تم اس خاموش طعبیت پے طنز مت کرنا 
 وہ سوچتا ہے بہت اور بولتا کم ہے
 
 بلا سبب ہی تم تو اداس رہتے ہو
 تمہارے گھر سے تو مسجد کا فاصلہ کم ہے
 
 فضول تیز ہواؤں کو دوش دیتا ہے
 اسے ہی چراغ جالانے کا حوصلہ کم ہے 
 
 میں اپنے بچوں کی خاطر ہی جان دے دیتا
 مگر غریب کی جان معاوضہ کم ہے
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 