اس دل کے دریچھ خانے میں جب تم کو بسایا تھا ھم نے
اک پھول امیدوں کا دل کے آنگن میں سجایا تھا ھم نے
جب یاد تری آ جاتی تھی پھر نیند ھمیں کب آتی تھی
اک تری ھی یاد میں گم ھوں سب کچھ ھی بھلایا تھا ھم نے
ان پیار بھرے ارمانوں کا گر خون کیا تو اس نے کیا
جس پیار میں چھوڑ کر گلشن کو جنگل اپنایا تھا ہم نے
ھر شورش سے بیگانے تھے کچھ بھی نہ سنائی دیتا تھا
اک تیری تمنا میں ساتھی کیا کیا نا لوٹایا تھا ھم نے
زیدی وہ ھمارے سپنوں کا جو تاج محل تاراج ھوا
آشاؤں کے آینے چن جن کے وہ محل بنایا تھا ھم نے