تیرا ساتھ خواب سا لگتا ہے
آنکھوں کوسراب سا لگتا ہے
اسے جاننا چاہتا ہوں پر وہ
ملےتو بندکتاب سا لگتا ہے
اسکی طلب دل میں ہے یارو
جو بہت ہی نایاب سا لگتا ہے
آنکھیں اتنی بے نم ہیں کہ اب
ٹپکا آنسو سیلاب سا لگتا ہے
دشمن پرخلوص ہےاتنا فرق
ملے تو جناب سا لگتا ہے