اس زندگی کو وہ میرے پروردگار دے
بکھرے ہوئے جیون کو میرے جو سنوار دے
حالات کی چکی میں جو پیستی ہے رات دن
اس ثمر نامراد کو تھوڑا قرار دے
محرموں کے داغ نا دامن پے ہوں میرے
آنچل کو سائیباں کی طرح تو نکھار دے
آئے نا جس کے بعد کبھی بھی خزاں کا دور
میرے چمن کو کوئی تو ایسی بہار دے
سیراب کردے تشنا زندگی کو جو وفا
آنگن میں محبت کا وہ چشمہ اتار دے