جانے لگے ہو جو تم تو یہ دل کہہ رہا ہے
باندھ کر دے دوں ساری دنیا کی دعا تجھے
جانے کے بعد بھی بے مروتی کا طنعہ نہ ملے
انگ انگ میں بھر کر سونپ رہا ہوں وفا تجھے
اُڑی میرے چہرے کی رنگت شاید چاہت کا اثر ہے
تُو خوش رہے خدا کرے لگے نہ گرم ہوا تجھے
نہ جانے کتنی دیر اور برستی رہتی یہ آنکھیں
ڈر کر موند لی کہ کر نہ ڈالیں رسوا تجھے
خفا ہے اس لیے کہ نہیں کہا خدا حافظ میں نے
یہ کلمات تب کہتا جو کرتا دل سے وداع تجھے
یہ رسمی سے فاصلے ہیں کر لیا کرو قبول
آنچل کو پربت سمجھ لیا آخر کیا ہوا تجھے
ابھی سے اکیلے جینے کے گُر سیکھ لو زیب
کیسے جیو گے اگر کر دیا کسی نے جدا تجھے