دلاسہ دیتے ہو ہمیں اپنی باتوں سے
کر لو آغاز الفت کا چھپ کر ملاقاتوں سے
نہیں سمجھ آتیں تمھاری باتیں ہمیں
ہٹا دہ سب پردے ہماری سماعتوں سے
جب سے آئے ہو تم ہماری زیست میں
پھوٹ رہے ہیں نغمے ہماری ساتسوں سے
چھپا کر رکھا ہے تمیں سب کی نظروں سے
دیکھ لیتے ہیں زمانے والے ہماری آنکھوں سے
ہے چرچا بہت تمھارے حسن کا
گزرتے ہو تم جب شہر کے راستوں سے